حوزہ نیوز ایجنسی سے بات کرتے ہوئے استاد حوزۂ علمیہ امام حسین علیہ السلام،چھپرہ بہار حجة الاسلام مولانا شاہ یقین حیدر نے الشرق الاوسط کے ذریعہ آیت اللہ العظمیٰ سیستانی کی توہین سے متعلق کہا،ہندوستان ہو یا پاکستان،بنگلادیش ہو یا ایران،یمن ہو یا شام انگلینڈ یو یا امریکا انکے مقلد ہر جگہ ہیں شیعوں کی ایک بڑی تعداد انکے بس ایک جنبش لب کی منتظر رہتی ہے۔۔۔ آقای سید علی سیستانی جنکی مضبوط قوت ارادی نے عراق میں جمہوریت لائی جنکی حکمت عملی اور ہمت کی بنیاد پر عراقی عوام نے داعشی دہشتگردوں کو بھگا بھگا کر مارا جنکی دانشمندی کی بنیاد پر سیکڑوں ملکوں کی داعش والی سازش ناکام ہو گئی۔
حوزۂ علمیہ امام حسین(ع) کے استاد نے کہا،مسئلہ بس یہ ہے انکا وجود انہیں کھلتا ہے جنکی سازشیں اس وجود کی وجہ سے ناکام ہو جارہی ہیں۔ہم سب جانتے ہیں سعودی عرب وہ غنڈہ ہے جسنے تفرقے کو حکومت کا ہتھیار بنایا ہوا ہے انکی سمجھ میں یہ نہیں آرہا کہ کیونکر ایک ایسے فرقے کی طرف سے اتحاد بین المسلمین کی دعوت دی جارہی ہے جسکے خلاف وہ پوری دنیا میں پروپیگنڈا پہ پیسے خرچ کر رہا ہے۔
مولانا موصوف نے بیان کیا،اس کارٹون والی نوٹنکی سے انکی اور ذلت ہوگی۔۔۔پوری دنیا انہیں غنڈہ مان چکی ہے ایک گلاس تک تو انسے بنتا نہیں ہے پروڈکشن صفر ہےسعودی عرب کی مثال دھوبی کے کتے جیسی ہے بس فرق اتنا ہے کہ وہ دھوبی امریکا ہے۔
انہوں نے مزید کہا،آقای سیستانی کی وجہ سے سعودی کے ناجائز ماں باپ امریکا کی جتنی ساشیں ناکام ہوئی ہیں ظاہر ہے کہ سعودی عرب کا سلگنا لازم تھا۔اپنے مالک کو خوش رکھنے کیلئے سعودی کو اور جتنی سازشیں کرنا ہو کر لے اسکا کچھ فائدہ نہیں ہے آیت اللہ سیستانی جیسی شخصیت کی توہین در حقیقت چاند پر تھوکنے کے مترادف ہے تھوک پلٹ کر خود سعودی کے منہ پر ہی آئےگا۔